Shad Abbasi's Shayari Part 6

 🖋️

جنہیں بھنور میں بھی کافی ہے ناؤ کاغذ کی 

وہ اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اپنی تقدیریں




🖋️

محبت کا ہوتا  نہیں درد یکساں 

کوئی خندہ بر لب کوئی آب دیدہ



🖋️

ہنستے چہرے پہ درد کا سایہ 

انکھیں کہتی ہیں رات روئی ہے


🖋️

سانسوں کا اعتبار ہمیں شاد کیا ہوا 

ہر سانس جیسے موت کی تلوار ہو گئی

🖋️

یہ دل جو جھکا بھی نہ دولت کے اگے 

اسے اف کسی کی نظر نے خریدا 

🖋️

پلکوں پہ آنسوؤں کی وہ شمعیں جلا گئے 

غم خانئہ حیات کی رونق بڑھا گئے 



🖋️

میں گمنامی کے سناٹے جزیرے میں مقید ہوں

خموشی توڑ کر میری مرے اشعار بولیں گے



🖋️

نہ جانے صبح کیا کہہ کر گئی ہے 

یہ چہرہ شام کا اترا ہوا سا

🖋️

اسے کاٹیں گے آنے والی نسلیں 

سنا ہے شاد خوشیاں بو گیا ہے 




🖋️

یوسف بکا تھا جب وہ زمانہ کچھ اور تھا 

رشک حجاب رونق بازار ہوگئ 


🖋️

شاد وفا کا تاجر ہوں میں خوشیوں کا بیوپاری ہوں

مٹھی بھر بھر موتی دے کر آنسو لاؤں گھر گھر جا کر

Comments

Popular posts from this blog

कहानी याद आती है | Abandoned by Their Own – A Poem on Parents’ Loneliness | अपनों द्वारा छोड़े गए – मां-बाप की तन्हाई पर एक कविता | Best Poetry | Story

चलो एक फूल चुनते हैं | poetry | Let’s Choose a Flower

शाद अब्बासी (एक शख्सियत) | Part 2